Pages

Thursday, June 21, 2012

مسلمانوں کی اجتماعی سوچ میں تبدیلی حصہ۔2, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
مسلمانوں کی اجتماعی سوچ میں تبدیلی حصہ۔2

حسن کمال

گزشتہ سے پیوستہ

انڈونیشیا میں انتہاپسندوں کی شکست کے بعد مغربی ممالک کے دانشوریہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ دہشت گردی سے لڑنے کا وہ طریقہ واحد طریقہ نہیں ہے، جو امریکہ اپنائے ہوئے ہیں ۔ اس سے لڑنے کا اصل طریقہ یہ ہے کہ سول سوسائٹی کو ساتھ لیا جائے اور اسے بتایا جائے دہشت گردی اور بے عقل تشدد کسی مسئلہ کا حل نہیں ۔ اس کے عین بر عکس یہ ایک مقصد کو فوت کرانے والا (Counter Productive) عمل ہے۔اس سے طاقت کے بجائے اجتماعی زندگی میں کمزوری آتی ہے اور ترقیات کا عمل موقوف ہوجاتا ہے۔ اسلامی ریاست کے تصور کے علاوہ جس دوسرے موضوع پر مسلم اُمّہ کنفیوژن کا شکار تھی ،وہ جہاد ہے۔ جہاد مسلمانوں کے لئے ایک بہت محبوب اور مقدس لفظ ہے۔ یہ بات متفقہ طور پر مانی جاتی ہے کہ منفی نفساتی خواہشات یا نفس امّارہ سے جنگ کرنا ہی جہاد اکبر اور اصل جہاد ہے، لیکن جہاد فی سبیل اللہ کے موضوع پر خاصا انتشار پھیلا یا گیا۔ دہشت گردوں نے اپنے بے عقل کو بھی جہاد کا ہی نام دیا، لیکن اجتماعی پیمانہ پر مسلمان ذہنوں میں الجھن بہر حال موجود رہی کہ کیا ہر لڑائی کو جہاد کہا جاسکتا ہے ؟ اور یہ الجھن بھی رہی کہ جہاد کا اعلان کون کرسکتا ہے۔بڑے بڑے مسلم علما کا کہنا ہے کہ جہاد کا اعلان کوئی فرد یا کوئی جماعت نہیں کرسکتی ۔ اس اعلان کا اختیار خلیفہ ٔ وقت کے ہاتھوں میں یا اگر خلیفہ نہ ہوتو صرف ریاست یا حکومت کے ہاتھوں میں ہے، افراد یا گروہوں کے ہاتھوں میں نہیں۔ جہاد کے لئے یہ بھی ضروری سمجھا جاتا ہے کہ جس کے خلاف جہاد کا اعلان کیا جائے، اسے پہلے آگاہی دی جائے اور جو کچھ وہ کررہا ہے، اس سے باز رہنے کی تلقین کی جائے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اسے پہلے دعوت دی جائے، جس کے قبول نہ کرنے کی صورت ہی میں کوئی قدم اٹھایا جاسکتا ہے ، لیکن مسلمان دیکھ رہے تھے کہ ایسا نہیں ہورہا ہے۔ اسامہ بن لادن اور اس کے مقلدین نےجب چاہا اور جس کے خلاف چاہا جہاد کا اعلان کردیا۔ اس ‘‘جہاد’’ کے سلسلہ میں جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا، انہیں کبھی کسی قسم کی آگاہی نہیں دی گئی ۔ یہ بات رفتہ رفتہ عالمی پیمانہ پر مسلمانو ں کی سمجھ میں آنے لگی ،لیکن ایک اور بہت اہم بات تھی، جس نے مسلمانوں کو یہ سوچنے پرمجبور کردیا کہ یہ کیسا ‘‘جہاد’’ ہے؟

http://www.newageislam.com/مسلمانوں-کی-اجتماعی-سوچ-میں-تبدیلی--حصہ۔2/urdu-section/d/2529


0 comments: