رپورٹ
آج پوری دنیا دہشت گردی کے عذاب سے دوچار ہے۔اردو تہذیب کا گڑھ برصغیر ہند۔پاک بھی اس سےمحفوظ نہیں ہے ۔ ہندوستان اور اس کے اطراف میں مشترکہ تہذیب ودہشت گردی سے نبرد آزما ہے جو اس خطہ کی روایتی رواداری پر براہ راست چوٹ ثابت ہوئی ہے۔ عالمی سطح پر امن کا پیغام عام کرنے کی غرض سےممبئی کے تاج محل پیلسی ہوٹل میں ایک سمینار منعقد ہوا جس کا موضوع تھا مشترکہ تہذیب پر دہشت گردی کے اثرات ۔ممبئی کا تاج پیلس خود 26/11حملوں سےقبل دوچار ہوا تھا ۔ اس موقع پر شہر مہاراشٹر کے ڈی آئی جی پولس پی ایس پسریچہ نے افتتاحی کلمات سے نوازتے ہوئے کہا کہ ہم سب ایک شیشے کےمکان میں رہتے ہیں جس میں کسی مسجد یا مندر کو انہدام کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ خدا سب کا ہے خواہ اسےرام کہہ کرپکارو یا رحیم ،گیتا اور قرآن دونوں کا ایک ہی پیغام ہے۔ لندن بیسڈ اردو یب سائٹ اردو تہذیب کے آرگنائزراجیت سنگھ ست بھیمرا کی فکروں پر منعقد اس سمینار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمائندوں نے اپنی خیالات سے نوازا تاکہ عالم میں بسنے والی انسانوں میں قیام امن کے تعلق سے بیداری پیدا ہو۔مشہور ومعر وف گلوکار جگجیت سنگھ نے تشدد کے خلاف واضح لفظوں میں اپنا پیغام سامعین کے گوش گزار کیا۔
آج کے دور میں اے دوست یہ منظر ہے؟
زخم ہر سر ہے ،پر ہاتھ میں پتھر کیوں ہے؟
سمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین اور مسلم مولانا محمود مدنی نے مسلمانوں کے لئے ہندوستان کو بہترین ملک قرار دیا۔ سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کی ہندوستانی مسلمانوں کو نام نہاد خیر خواہی کے پس منظر میں انہوں نے مشرف کو نصیحت کی کہ ہندوستانی مسلمانوں کو پرویز مشرف کے مشورے یا مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ پہلے مشرف خود اپنا ملک صاف کریں۔ انہوں نے ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ۔برطانیہ کی بروٹیس ایما نکلسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیکولر روایات نے جمو ںوکشمیر کے بسنے والوں کو زندہ رکھا ہوا ۔لیکن نئے یورپ کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کا کہ مذاکرات ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعہ اختلافات دور کئے جاسکتے ہیں۔ مشترکہ اردو تہذیب کی شخصیات امیر خسرو ،مرزا غالب ،امام الہندعلامہ اقبال ،پروفیسر علی احمد فاطمی کی مثال پیش کرتے ہوئے انہوں نے فراق گورکھپوری کا قول نقل کیا:
http://newageislam.com/urdu-section/دہشت-گردی-کے-خلاف-اردو-تہذیب-نیٹ-کا-محاذ/d/2561
0 comments:
Post a Comment