Pages

Tuesday, June 19, 2012

جامعہ کے وائس چانسلر سے ایک گذارش, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
جامعہ کے وائس چانسلر سے ایک گذارش

شکیل رشید

ہندوستان میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بعد مسلمانوں کے دوسرے سب سے زیادہ شہرت یافتہ اور باوقار تعلیمی ادارے جامعہ اسلامیہ کے وائس چانسلر نجیب جنگ (آئی اے ایس) کے حالیہ بیانات نے ملت کے درد مندوں کو ایک طرح کی تشویش میں مبتلا کردیا ہے.....خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس سےبات کرتے ہوئے وائس چانسلر نجیب جنگ نے کہا کہ ‘‘ ہم کوئی اعلیٰ مدرسہ نہیں ہیں، پتہ نہیں کیوں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک طرح کی مسلم یونیورسٹی ہے ، ہم لوگوں کے اس نظریہ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ، اس چھاپ کو مجھے یقین ہے’’ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہمارا ایک عظیم ،جدید اور سیکولر ادارہ ہے ،ہمارے یہاں لڑکے اور لڑکیاں لان اور کیفے میں ساتھ ساتھ بیٹھے دیکھے جاسکتے ہیں۔ یہاں کوئی پابندی نہیں ہے، ہمارے طلبا میں تمام مذہب کے لوگ ہیں صرف مسلمان ہی نہیں ہیں’’ہم اپنی مزید شاخیں کھولیں گے اور ہمارا مقصد صرف مسلمان بچوں کو ہی لینا نہیں بلکہ ہمارا مقصد آفاقی تعلیم ہے’’ .....تبدیلی لانے کےلئے وائس چانسلر نجیب جنگ نے تین سے چار سال کی مدت طئے کی ہے۔مذکورہ انٹر ویو کی بنا پر ہمارے دماغ میں بہت سے سوالات تھے مگر وائس چانسلر نجیب جنگ سے ٹیلی فون کے ذریعے نہ ان کے دفتر ہوسکی اور نہ گھر.....وہ موجود نہیں تھے ۔جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ‘تبدیلی’ لانے کے وی سی کے اعلانات کو ہم شک وشبہ کی نگاہ سے نہیں دیکھتے، ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ جس ادارہ کا سربراہ ہے اس ادارہ کو ترقی کی انتہائی منزلو ں تک لے جائے۔ ہمیں امید ہےکہ وی سی نجیب جنگ بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ترقی کی انتہائی منزلوں تک لے جائیں گے ......مگر ہمیں ....او رہماری ہی طرح کے دوسرے مسلمانوں کو بھی ....وی سی کے بیان کا وہ حصہ تشویش میں مبتلا کرگیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ‘‘ہم کوئی اعلیٰ مدرسہ نہیں ہیں پتہ نہیں کیوں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک طرح کے مسلم یونیورسٹی ہے، ہم لوگوں کے ا س نظریئے کو تبدیلی کرنا چاہتے ہیں ، اس چھاپ کو ’’.....وی سی نجیب جنگ سے ایک اہم سوال یہ ہے کہ ،بھلا کیوں؟ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی مسلم شناخت کیسے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لئے شرم کی بات ہوئی؟ جامعہ کے بانیاں میں سے ایک بلکہ سب سے اہم ڈاکٹر ذاکر حسین جو صدر جمہوریہ بھی رہ چکے ہیں ، اپنے ایک مضمون ‘‘جامعہ ملیہ کیا ہے’’( رسالہ جامعہ: شمارہ دسمبر 1938) میں رقم طراز ہیں کہ ‘‘ جامعہ کا سب سے بڑا مقصد یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کی آئندہ زندگی کا ایک ایسا نقشہ تیار کرے جس کا مرکز مذہب اسلام ہو اور اس میں ہندوستان کی قومی تہذیب کا وہ رنگ بھرے جو عام انسانی تہذیب کے رنگ میں کھپ جائے.....دوسرا مقصد یہ ہے کہ ہندوستانی مسلمانوں کی آئندہ زندگی کے اس نقشے کو سامنے رکھ کر ان کی تعلیم کا ایک مکمل نصاب بنائے اور اس کے مطابق بچوں کو جو مستقبل کے مالک ہیں‘تعلیم دے’’ ....کیا مذکورہ دونوں مقاصد سے وی سی نجیب جنگ وہ سب حاصل نہیں کرسکتے جس کے وہ خواب دیکھ رہے ہیں؟ بے شک حاصل کرسکتے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیاں کو ‘ اسلامی شناخت’ سےشرم محسوس نہیں ہوتی تھی اس لئے وی سی نجیب جنگ کو بھی شرم محسوس نہیں ہونی چاہئے .....ہمیں وی سی کے خلوص پر بھروسہ ہے مگر اس حکومت پر نہیں ۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے یہ دھمکی دی تھی کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ 27فیصد اوبی سی کو ٹہ مختص کرے، ورنہ اس کی گرانٹ بند کردی جائے گی، مطلب یہ کہ 27فیصد اوبی سی ،درج فہرست ذاتوں او رقبائل وغیرہ کے لئے پہلے ہی 19فیصد کوٹہ نفاذ ہے۔

http://newageislam.com/urdu-section/جامعہ-کے-وائس-چانسلر-سے-ایک-گذارش/d/2354


0 comments: