Pages

Friday, June 15, 2012

طرز مسلمانی, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
طرز مسلمانی
میں کل کے اخبارات میں ایک دلچسپ تصویر دیکھی ،تصویر میں وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر تشریف رکھتے تھے ۔ ان کے ساتھ والی سیٹ پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف بیٹھے تھے اورتصویر کےنیچے کیپشن لگا تھا ، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے ساتھ اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے ملتان کے رمضان کے رمضان بازار پہنچے ، اس تصویر اورکیپشن کے نیچے تین کالم خبر چھپی تھی جس میں تفصیل سے بتایا گیا تھا، کہ وزیر اعظم نے پروٹوکول کے بغیر اپنی گاڑی چلائی ،وہ ملتان کے رمضان بازاروں کے دورے پر گئے او رانہوں نے اشیا خوردنی کا معائنہ کیا اور عام لوگوں کی شکایات سنیں وغیرہ وغیرہ ۔ اس تصویر ، اس کیپشن اور اس خبر سے محسوس ہوتا ہے، وزیر اعظم کا یہ اقدام غیر معمولی ہے اور انہوں نے یہ قدم اٹھاکر پوری دنیا کو حیرت کردیا جبکہ میں یہ تصویر دیکھ کر شرم سے پانی پانی ہوگیا۔ ہم لوگ احساس کمتری اور چھوٹا پن کے کس قدر مریض ہوچکے ہیں کہ ہم آج اکیسویں صدی میں بھی وزیر اعظم صاحب کے گاڑی چلانے کے واقعے کو غیر معمولی اور معجز قرار دے رہے ہیں ۔ ہم آج بھی صدر وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کاہاتھ کسی عام شہری کی طرف بڑھتا دیکھ کر تالیاں بجا تے ہیں اور کسی وی وی آئی پی کے عوام میں گھلنے ملنے کو معجز ہ سمجھتے ہیں ۔ ہم بڑے دلچسپ لو گ ہیں۔ ہم نماز پڑھتے ، رشوت نہ لینے اور روزے رکھنے والوں کو ایماندار اور دیندار سمجھتے ہیں جب کہ روزہ ، نماز اور صاف ستھری زندگی ہر مسلمان کا فرض ہوتا ہے اور جس طرح نماز روزہ ہر مسلمان کا فرض ہے بالکل اسی طرح اسٹیٹ کے چیف ایگزیکٹیوں کو بھی اپنی گاڑی خود چلانی چاہئے اور انہیں رمضان بازاروں اور پبلک مقامات کے دورے بھی کرنے چاہئیں ۔ یہ ان کے فرائض بھی ہیں اور ذمہ داری بھی ۔ یہ ذمہ داری اور یہ فرض امریکا ،کینیڈا ،پورے یورپ ،مشرق بعید اور سنٹرل ایشیا کے وزرائے اعظم اور صدور روزانہ ادا کرتے ہیں اور انہیں کوئی حیرت اور اچنبھے سےنہیں دیکھتا ۔صدر باراک حسین اوبامہ نے صدراتی حلف اٹھا نے سے ایک دن پہلے واشنگٹن کے ہوم لیس لوگوں کے ایک سینٹر میں اپنے ہاتھ سے روغن کیا تھا ،وہ سارا دن سینٹر کی دیوار رنگتے رہے تھے، وہ آج بھی اپنی بچیوں کو اسکول چھوڑنے جاتے ہیں اور اساتذہ کی ، کال ، پر اسکول پہنچ کر ڈانٹ بھی کھاتے ہیں ۔ برطانیہ کے وزیر اعظم گورڈن براؤن اور ان کی اہلیہ اکثر زیر ٹرین سروس استعمال کرتی ہیں، برطانوی وزیر اعظم شام کے وقت اپنی گاڑی بھی چلاتے ہیں اور شاپنگ سنٹروں سے خریداری بھی کرتے ہیں ۔ میں نے پچھلے دنوں برطانوی پارلیمنٹ کے ایک رکن کے انٹرویو میں پڑھا تھا ، گورڈن براؤن کی بیگم ایک پرانی سی کار میں انہیں ملنے آئیں ، وہ اپنی گاڑی خود چلا کر آئی تھیں ۔ رکن اسمبلی نے وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ شام کے وقت ان کی سرکاری سہولتیں معطل ہوجاتی ہیں چنانچہ وہ اپنی ذاتی کار استعمال کرتی ہیں، اور خود چلاتی ہیں ،برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلئیر نے اپنے دور کے دوران انکشاف کیا تھا کہ وہ پندرہ برس سے ایک جوتا استعمال کررہے ہیں ،انہوں نے دوبار اس جوتے کا تلوا تبدیل کرایا تھا۔ میں نے اپنی آنکھوں سے ناروے کے شاہی خاندان کو اوسلو کے فٹ پاتھ پر اپنے کتوں کو نہلاتے دیکھا تھا۔ دوبئی کے امیر محمد بن ارشد بھی اکثر اپنی گاڑی خود چلاتے ہیں اور دوبئی کے کسی اخبار میں ان کی تصویر شائع نہیں ہوئی۔ ملائشیا کے مہاتیر محمد جب وزیر اعظم تھے تو وہ ہر اتوار کے دن سوزہ کی مہران جنتی گاڑی میں بیٹھ کر بازار سے سبزیاں ،پھل اور گوشت خریدتے تھے ،ہیلمٹ کو ہل جرمنی کے چانسلر تھے، ان کے دور میں دیوار برلن گری تھی اور مشرقی اور مغربی جرمنی کا آپس میں ملاپ ہواتھا ۔ جرمین کی تکمیل کے بعد کوہل نے ملک کا دارالحکومت بون سے برلن شفٹ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس شفٹنگ میں بے تحاشا سرمایہ خرچ ہوا تھا چنانچہ کوہل نے برلن میں چانسلر ہاؤس کی تعمیر رکوادی اور وہ 4برس تک دوکمرے کے فلیٹ میں رہے تھے ۔
http://newageislam.com/urdu-section/طرز-مسلمانی/d/1722

0 comments: