Pages

Friday, May 18, 2012

اقبال کی نظر میں اجتہاد کی اہمیت, Urdu Section, NewAgeIslam.com

‘‘ایران کے 1906کے آئین میں یہ دفعہ شامل تھی کہ علما کی ایک الگ دینی اعلیٰ کمیٹی ہو جودنیاوی امور سے آگاہی رکھتی ہو۔ اس کمیٹی کو مجلس کی قانون سازی کی کاروائیوں پر نگرانی کا حق ہوگا۔ میری رائے میں یہ خطرناک انتظام غالباً ایران کے آئینی نظریہ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اس نظریہ کے مطابق بادشاہ اس علاقے کا محض امانت دار ہے جو حقیقتاً امام غائب کی ملکیت ہے ۔امام کے نمائندوں کی حیثیت سے علما اپنے کو اُمت کی زندگی کے تمام شعبہ ہائے حیات کی نگرانی کا حق دار سمجھتے ہیں ۔اگرچہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب تک نبوت کی جانشینی ثابت نہ ہو وہ امام کی نمائندگی کا دعویٰ کس طرح ثابت کرسکتے ہیں تاہم ایرانی نظریہ آئین کچھ بھی ہو یہ انتظام خطرے سے خالی نہیں او رسنی ممالک میں اسے محض عارضی طور پر آزمایا جائے ’’۔(8)

علامہ اقبال سمجھے تھے کہ علما کو اس طرح کااختیار دینےسے ایک طرف تو پاپائیت یا مذہبی پیشوائیت کی راہ کھلے گی۔دوسرے اس سے اسلامی سیاسی ڈھانچے کی جمہوری روح ختم ہوجائے گی۔ اس کی بجائے وہ علما کو جمہوری عمل کا حصہ بنانا چاہتے تھے چنانچہ علما کی علیحدہ علیحدہ مجالس کے قیام کی بجائے ان کی تجویز تھی کہ ‘‘علما کو مسلم قانون ساز اسمبلیوں کا لازمی حصہ بنانا چاہئے تاکہ وہ قانون سے متعلق حالات میں آزادانہ بحث میں مدد اور راہنمائی مہیا کرسکیں ۔’’(9)

http://newageislam.com/urdu-section/اقبال-کی-نظر-میں-اجتہاد-کی-اہمیت/d/7231

0 comments: