by محمد یونس، نیو ایج اسلام
شاہ بانو کے طلاق (اندور، ہندوستان، 1978) کا معاملہ ہندوستانی قارئین کے ذہن میں ہوگا۔ مختصر میں، جبکہ اس معاملے میں جب شوہر نے شادی کے 30 سال سے زیادہ بعد طلاق دیا تو، شوہر نے صرف مہر کا اپنے پاس رکھا ہوا حصہ اور تین ماہ کا نان نفقہ دیا۔ 62 برس کی عمرمیں،بغیر کسی کام کے تجربے اور گرتی صحت کے ساتھ اسے شدت کے ساتھ گزارے کے لئے نان نفقہ کی ضرورت تھی اور اسی سلسلہ میں اس نے عدالت سے رابطہ کیا۔ ان کا معاملہ نچلی عدالت سے ہائی کورٹ اور بالآخر سپریم کورٹ کی بنچ تک پہنچا(1985)۔ عدالت نے شاہ بانو کے حق میں فیصلہ دیا، عدالت کا فیصلہ وسیع تر قرآنی پیغام کے ساتھ ہم آہنگ تھا۔ مسلم علماء اور عوام نے حکم عدولی کی اور ایسے حالات پیدا ہوئے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، ان لوگوں نے فیصلہ کو پلٹنے اور مسلم پرسنل لاء کے مطابق کرنے کا مطالبہ کیا جس کے مطابق نان نفقہ صرف عدت کے تین ماہ کے دوران ہی ملتا ہے۔ ہندوستانی حکومت پارلیمنٹ میں اس معاملے کو اٹھانے پر مجبور کی گئی۔ بعد میں حکومت نے مسلم خواتین (طلاق سے متعلق حقوق کے تحفظ) ایکٹ، 1986 کو منظور کیا۔ مسلم پرسنل لاء کے حق میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو الٹ دیا گیا۔ یہ ایک غیر اسلامی فرمان تھا جس نے انتہائی غریب مسلم مطلقہ عورت کو اس کے سابق شوہر کی طرف سے باز گرد ملنے والے نان نفقہ کے حق سے انکار کیا اور اسلامی قانون کے اس فرسودہ حصہ کو برقرار رکھا۔
0 comments:
Post a Comment